User:IMRAN ZAIDI

From Wikimedia Commons, the free media repository
Jump to navigation Jump to search

Template:🌹🌷 ۔۔۔۔ولایت۔۔۔۔ 🌷🌹 ۔ ولایت یعنی حاکمیت، ولایت یعنی رہبری، ولایت یعنی امت کی امامت، ولایت یعنی رہنمائی !! ۔ جو اپنے زمانے کے ولی ، یا اپنی سرزمین پر ولی کی معرفت کے بغیر مرا وہ جہالت کی موت مرا۔ تمام انسان قابل احترام ہیں لیکن تمام انسان قابل اطاعت نہیں ہیں۔ احترام سب کا کرنا ہے لیکن اطاعت ایک کی کرنی ہے۔ یہی ولایت کا تقاضہ ہے کہ ولی ایک ہی ہوگا۔ ایک زمانے میں ایک ہی سرزمین پر چار چار معصوم بھی کیوں نہ ہوں ولی ایک ہی ہوگا۔ ولایت یعنی احترام سب کا کرنا ہے لیکن اطاعت ایک کی کرنی ہے۔ وہ ایک کون ہو؟ اسی کی تشخیص کے لیے انسان کو عقل عطا ہوئی ہے۔ وہ جو ہماری عقل کو جھنجھوڑے، وہ جو ہماری فطرتوں کو بیدار کرے، وہ جو ہمیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے، وہ جو ہمارا تذکیہ کرے، وہ جو ہمیں حاضر و موجود سے بیزار کرے، وہ جو ہمارا رخ خدا کی جانب کرے۔ انبیا تک تو کام آسان تھا کہ نام لے کر منتخب کیا گیا کہ احترام سارے انسانوں کا کرنا ہے لیکن اطاعت ایک کی کرنی ہے۔ میرا نبی تم سب کا ولی ہے۔ البتہ سرزمین الگ ہو تو اس امت کا ایک ولی ہو گا جو حقیقی ولی سے متمسک ہو گا لیکن اس کی تشخیص کا فارمولا بھی وہی ہوگا یا تو حقیقی ولی نام لے کردوسری سرزمین کے لیے ولی منصوب کر دے گا یا اگر ایسا نہیں ہوا تو اس سرزمین کی امت کو شرائط و معیارات کے تحت خود اس ولی کی تشخیص دینا ہو گی جو ہمارا رخ حقیقی ولی کی جانب کرتے ہوئے خدا کی جانب کرے۔ ۔ جب نبی اس دنیا سے رخصت ہو گئے تو صحابہ کی جانب رجوع کرنا ہے۔ پھر وہی فارمولا یعنی احترام تو سب کا کرنا ہے لیکن اطاعت ایک کی کرنی ہے۔ سب انسان آزاد ہیں جس کے پیچھے مرضی جائیں لیکن اللہ کا فارمولا وہی ہے، اللہ کی جانب سے ایک ہی ولی ہے۔ سارے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، احترام سب کا کرنا ہے لیکن اطاعت ایک کی کرنی ہے۔ یہاں پھر تشخیص کے لیے عقل کا کام آتا ہے۔ اپنی اپنی عقل سے جو جس کے پیچھے مرضی جائے لیکن یاد رکھے کہ فارمولا یہ نہیں ہے کہ جسے میں نے تشخیص دیا وہ ولی ہے بلکہ جسے اللہ نے مقرر کیا وہ ولی ہے، جس میں اللہ کی مقرر کردہ شرائط پوری ہوں وہ ولی ہے۔ ۔ جب آخری امام پردہ غیبت میں گئے تو پھر ہمیں علما سے رجوع کرنے کا حکم ہوا۔ یہاں پھر وہی فارمولا کہ احترام تو سب کا کرنا ہے لیکن اطاعت ایک کی کرنی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ ولایت کا تقاضہ ہی یہی ہے کہ ایک وقت میں ایک ہی سرزمین پر چار چار معصومین ہی کیوں نہ موجود ہوں، ولی ایک ہی ہوگا، اطاعت ایک کی ہی ہوگی۔ لہذا تمام علما ستاروں کی مانند ہیں، سب کا احترام کرنا ہے لیکن اطاعت ایک کی ہی کرنی ہے اور وہ ولی فقیہ ہے۔ ولی فقیہ ایک ہی ہوگا، ایک ہی وقت میں، ایک ہی سرزمین پر، ایک ہی امت کے تین چار ولی نہیں ہو سکتے۔ یہ ولایت کے فارمولے کے خلاف ہے۔ ۔ ولی فقیہ کے بعد اگر سرزمین جدا ہو گئی تو پھر اس امت کے لیے وہی فارمولا، پھر وہی اصول، ازل سے ایک ہی اصول ہے، ولایت کا ایک ہی تقاضہ ہے کہ ایک ہی امت کے ایک ہی سرزمین پر تین چار ولی نہیں ہو سکتے، ولی ہمیشہ ایک ہی ہوتا ہے۔ اگر ولی فقیہ نام لے کر اس سرزمین کے لیے ولی منصوب کر دے تو اس کا دامن تھام لو، اس کی اطاعت میں آ جاؤ، اسے امت کی ضمام تھامنے دو، شو پیس کی طرح نہ رکھو کہ دکھانے کے لیے اسے آگے کر دیا اور عمل کے لیے کسی اور کو امام بنا لیا۔ اگر ولی فقیہ حکمت کے تحت دوسری سرزمینوں میں مداخلت نہیں کرتا، اپنا نائب واضح نہیں کرتا جیسے ایک امام نے دنیا سے رخصت ہوتے وقت حکمت کے تحت اپنے پانچ نائب مقرر فرمائے تھے، تو اس صورت میں امت نے خود تشخیص دینی ہے، اپنی عقل سے تلاش کرنا ہے۔ یہ طے ہے کہ ولی ایک ہی ہوگا، کون ہوگا؟ یہ تشخیص ہر انسان نے خود دینی ہے، بس یہ یاد رکھنا کہ فارمولا یہ نہیں کہ جسے میں نے تشخیص دے دیا وہ ولی ہے، یا جس کے پیچھے ہجوم زیادہ ہے وہ ولی ہے بلکہ جو ہمیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے، جو ہمارا تذکیہ کرے، جو ہمارا رخ خدا کی جانب کرے، جو ہمارا رخ حقیقی ولی یعنی ولی فقیہ کی جانب کرے، جو ہمیں حاضر وموجود سے بیزار کرے وہی ہمارا ولی ہے۔ ۔ احترام سب کا ہے لیکن اطاعت ایک کی ہے، یہ ولایت کا تقاضہ ہے، یہ ولایت کا اصول ہے، ایک وقت میں ایک ہی سرزمین پر چار چار اہل بھی ہو سکتے ہیں لیکن پھر بھی ان میں سے ایک ہی ولی ہوگا۔ کون؟ جو شرائط پر پورا اترے گا، جسے عقل الہی معیارات پر پرکھے گی اور قبول کرے گی۔جمہوری طرز سے نکلو اور اس پختہ کار کا دامن تھام لو، ہجوم دیکھ کر نہیں الہی معیارات دیکھ کر فیصلہ کرو۔ اگر ہجوم نمرود کے پیچھے کھڑا ہو اور ابراہیم تنہا ہی کیوں نہ ہو تو بھی ابراہیم ہی ولی ہے ، ہجوم نمرود کے پیچھے ہونا نمرود کو حق ولایت نہین دیتا کیونکہ معیار ہجوم نہیں ہے، معیار یہ نہیں ہے کہ باقی بھی اس کے ساتھ ہوں، معیار یہ نہیں ہے کہ سب کو ملا کر کمیٹی بنادیں، و